Friday, April 28, 2023

بھائی چارہ Roseto effect

 

 




روزیٹو امریکی ریاست پینسلوینیا کا ایک علاقہ ہے جہاں اٹلی سے آئے مہاجر آباد ہیں۔ یہ لوگ 1882 میں امریکہ  شفٹ ہوئے اور اپنی ایک الگ آبادی بنالی۔ یہ لوگ ایک مضبوط تعلقات پر مبنی جوائنٹ فیمیلی سسٹم پر قائم تھے۔ 1950 میں ایک ڈاکٹر اور ریسرچر کو اس کمیونٹی کے بارے میں پتہ چلا۔ اسے یہ جان کر حیرت ہوئی کہ اس علاقے میں کوئی دل کے امراض سے نہیں مرتا۔ اسے یقین نہ آیا اس نے معلومات اکٹھا کیں تو کھانے پینے کی عادات میں کچھ بھی غیرمعمولی نہ پایا۔ وہ لوگ پاستہ پسند کرتے معمول کی امریکی غذائیں کھاتے اکثر پارٹیاں کرتے وائین کا استعمال بھی پارٹیوں میں ہوتا۔ سگار پینے کے شوقین تھے ان میں موٹاپے کے شکار لوگ بھی تھے۔۔۔۔ 

 

ڈاکٹر پریشان ہوگیا اسے وہ راز ڈھونڈنا تھا جس کی وجہ سے ان لوگوں میں دل کے امراض سے اموات نہیں ہوتی تھیں۔ مذید تحقیقات اور بلڈ ٹیست کرنے پر پتہ چلا کہ ان میں کوئی نشے کا عادی نہیں۔ کوئی خودکشی کا کیس نہیں۔ کرائم ریٹ زیرہ ہے مگر کیسے؟ تو اس راز سے پردہ اٹھا جب ڈاکٹر نے ان کے رہن سہن کو قریب سے دیکھا۔ اسے پتہ چلا کہ یہ لوگ جوائنٹ فیمیلی کے ساتھ ساتھ اپنے ہمسایوں سے بھی قریبی تعلق رکھتے ہیں ایک دوسرے کا خیال رکھاجاتے ہے۔ یہ لوگ اکٹھے بیٹھنے کا کوئی بہانہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ وہاں بچے جوان اور بوڑھے سب ملکر پارٹیاں کرتے ہیں مل کر وقت گزارتے اور ایک دوسرے کے کام آتے ہیں۔ اسی لئے ان لوگوں میں ذہنی تناؤ نہیں ہے۔۔۔ ذہنی تناؤ سٹریس یا ذہنی پریشانی جب بڑھتی ہے تو دل پر اثرانداز ہوتی ہے جو دل کے امراض کا باعث بنتی ہے۔۔۔۔۔۔

 

اس کہانی میں ہمارے لئے سوچنے کا کافی مواد ہے۔ ہم جو بھائی چارے کے علم بردار تھے ہم نے اپنا کلچر اپنی تہذیب زندگی کے سفر میں کہیں کھودی۔ ہم لوگوں سے پیار کرنا بھول گئے ہمیں اشیاء سے محبت ہوگئی۔ ہمارا شہر ہمارا گھر ہماری زمیں سے ترقی کرکے میرا شہر میرا گھر میری زمین تک چلے آئے۔ ہم نے کھلونوں کو زندگی سمجھ لیا اور ان کھلونوں کی وجہ سے اردگرد محبت بھرے لوگوں کو بھول گئے۔ خود بھی محبت کرنا بھول گئے۔ زات میں قید ہونے کے بعد ہم اندر سے خالی ہوچکے ہیں۔ پہلے چند ایک دوست محلے میں ہوتے اب سوشل میڈیا پر بےشمار دوست ہیں مگر سب کے سب خلائی مخلوق ہیں۔۔۔۔ آئیں اپنے اصل کی طرف لوٹ چلیں۔ دوبارہ سے لوگوں کے ساتھ جینا سیکھیں۔ ان کے دکھ سکھ میں شامل ہوں اور اپنے دل کو بھی سکھ کی سانس لینے دیں۔۔۔۔۔


No comments:

Post a Comment